۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اپنے بیان میں کہا کہ آج اگر دنیا میں عدل علوی کی روشنی میں حکومتیں قائم ہوتیں تو فلسطین و کشمیر سمیت دنیا میں مظلوم اس طرح دربدر نہ ہوتے، طبقاتی تفریق نہ ہوتی، حکمران سے رعایا تک سب کےلئے یکساں نظام انصاف ہوتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں یوم ضربت علی ابن طالب علیہ السلام عالم اسلام کا بڑا سانحہ جو داخلی انتہاءپ سندی، شدت پسندی کی گھناﺅنی مثال ہے، یہ ضربت دراصل اسلام کے تشخص، نظام عدل، گڈ گورننس، عوامی و انسانی حقوق کےلئے عمل پیرا نظام حکومت پر وار ہے، یوم القدس مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا قومی و عالمی دن ہے، ایس او پیز پر سختی سے عمل پیراہوکر منایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے 19رمضان المبارک کو یوم ضربت امیر المومنینؑ اور یوم القدس پر اپنے پیغام میں کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ یوم ضربت امیر المومنین دراصل گھناﺅ نا اقدام ہے جو داخلی انتشار ، انتہاءپسندی اور شدت پسندی کی جانب متوجہ کرتاہے جس کے ذریعہ نفس پیغمبر حضرت علی ؑ جیسی بلند و بالاشخصیت کی فعالیت، حسن عمل ، انسانی حقوق کی عمل داری کی حقیقی و عملی کوشش، بہترین نظام حکومت اور ر ہتی دنیا تک عدل و انصاف کی مثالی حکومت کو زیر کرنے کی گھناﺅنی سازش کی گئی۔یوم ضربت اسلام کی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہے جس دن قرآن و سنت کے نظام پر وار ہوا، جس دن سنت پیغمبر کو پامال اور نفس پیغمبر پر وا ر ہوا، عادل نظام حکومت پر وار ہوا، وہ نظام عدل جو رہتی دنیا تک پوری انسانیت کےلئے نمونہ رہے گا ، اسی لئے تو ایک غیر مسلم مورخ نے اپنی کتاب کے انتساب میں الفاظ لکھے کہ اس علی ؑ کے نام جنہیں شدت عدل کی وجہ سے قتل کردیاگیا۔ آج اگر دنیا میں عدل علوی کی روشنی میں حکومتیں قائم ہوتیں تو فلسطین و کشمیر سمیت دنیا میں مظلوم اس طرح دربدر نہ ہوتے، طبقاتی تفریق نہ ہوتی، حکمران سے رعایا تک سب کےلئے یکساں نظام انصاف ہوتا۔

یوم القدس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یوم القدس مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا قومی و بین الاقوامی دن ہے، اس موقع پر عوام ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا ہوکر اپنے فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کریں اور عالمی استعمار کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .